TAX ON SALARY – FBR ISSUES CLARIFICATION Dated 14-06-2021
Federal Board of Revenue (FBR) has issued a clarification on a news story published in the daily Express Tribune, in its issue dated 14th June, 2021 regarding recent budget proposals on taxation of salary income. FBR has stated that the story contains some incorrect or misleading content; therefore FBR would like to issue a clarification in this regard. https://www.fbr.gov.pk/pr/tax-on-salary—fbr-issues-clarification/153022
FBR has clarified that withdrawal of exemption & reduced rates should not be confused with imposition of new taxes. It is very clearly and candidly informed that the present budget proposals do not contain any new item for taxation of pensions or major components of salary as initially discussed. Omission of Clause (39) of Part I of Second Schedule to the Income Tax Ordinance, 2001 is only of technical nature. This clause provided exemption to reimbursement of expenditure incurred by employee on behalf of the employer organization. This type of transaction cannot form part of the salary in any circumstances. The omission has been made only because there were some interpretations of the courts that were not in accordance with the actual purpose of this clause. The clause has accordingly been omitted to avoid multiple interpretations or confusions. The figures of revenue generation of Rs.1.82 billion reported by the Express Tribune in this regard are absolutely unwarranted and misleading.
FBR has further clarified that no tax has been imposed on pensions, gratuity funds payments, leave prior to retirement (LPR), commutation of pension and other allied benefits. However, profit on debt or markup component on provident fund has been proposed to be taxed @ 10% as a separate block of income only if such markup exceeds Rs.500, 000 in a tax year. FBR firmly believes that this change will not result in any significant burden on taxpayers. Similarly, exemption to reimbursement of medical expenditure has been proposed to be omitted as a streamlining measure because there were complaints of fake claims of exemption on this account. Slight changes on account of traveling allowance of newspapers employees, free supply of food or other perquisites etc. and salary of seafarers that was wholly exempt have been proposed for rationalization of salary tax regime rather than as revenue generation measure.
Tax rate on capital market transactions has been lowered from 15% to 12.5% in order to encourage ordinary people to invest their savings in the stock market tradable securities. This change will result in enhanced savings and investment in an activity that will lead to industrial expansion and economic growth. Needless to highlight, an enhanced confidence in stock market ultimately translates into raising funds/money by initial public offerings (IPOs) by existing companies or new companies joining the field. The incentive has been offered for promoting sustainable and inclusive economic growth.
Ministry of Finance and FBR are always open to positive critique for making changes if any required in the proposals, however, take a strong exception to undue, unwarranted and unjustified criticism.
تنخواہ پر ٹیکس-ایف بی آر کی وضاحت
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون میں بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس تجاویز سے متعلقہ اخبار ی خبر شائع ہونے پر وضاحت جاری کی ہے ۔ ایف بی آرنے کہا ہے کہ اخباری خبر میں کچھ گمراہ کن اور غلط معلومات درج ہیں اسی لئے ان کی درستگی کی جارہی ہے۔
ایف بی آرنے وضاحت میں کہا ہے کہ چھوٹ کو واپسی اور کم شرح کو نئے ٹیکس عائد ہونا نہ سمجھا جائے۔ یہ بات پہلے ہی بہت وضاحت سے بیان کی جا چکی ہے کہ ٹیکس تجاویز میں پینشن اور تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں عائد کیا گیا۔ انکم ٹیکس آرڈینینس 2001 کے دوسرے شیڈول کے حصہ اول کی شق 19 کو صرف تکنیکی نوعیت پر حذف کیا گیا ہے۔ اس شق کے تحت ادارے کی طرف سے ملازم کو خرچے کی واپسی پر چھوٹ دی گئی تھی۔ اس طرح کی ٹرانزیکشن کسی بھی طرح تنخواہ کا حصہ نہیں ہو سکتی ۔ اس شق کو حذف کر نے کی وجہ یہ تھی کہ کورٹس کی طرف سے اس شق کی تشریح اس طرح کی جارہی تھی جو کہ سراسر اس شق کے عائد ہونے کی وجہ نہ تھی۔ اس شق کو ہٹا کر مختلف تشریحات سے جان چھڑا لی گئی ہے جس سے مسائل پیدا ہو رہے تھے۔ اس حوالے سے خبر میں شائع کردہ 1.82 ارب روپے کے ریونیو حصول اعدادوشمار بالکل گمراہ کن اور بے بنیا د ہیں۔
ایف بی آر نے وضاحت میں کہا ہے کہ پینشن ، گریجٹی فنڈز کی ادائیگی، ایل پی آر، پینشن کی کمیوٹیشن اور دوسرے فوائد پر کسی بھی قسم کا کوئی ٹیکس تجویزنہیں کیا گیا تاہم پراویڈنٹ فنڈ پر مارک اپ 10 فیصد شرح کے حساب سے ٹیکس تجویز کیا گیا ہے اور وہ بھی صرف اس صورت میں جب مارک اپ کسی بھی ایک ٹیکس سال میں پانچ لاکھ سے تجاوز کر جائے۔ ایف بی آرنے کہا ہے کہ اس تبدیلی سے ٹیکس گزاروں پر کوئی خاطر خواہ ٹیکس بوجھ نہیں پڑے گا۔ اس طرح میڈیکل اخراجات واپسی پر چھوٹ کو ختم کرنے کی تجویز ہے کیونکہ بہت سے جعلی چھوٹ حاصل کرنےکے کیسز سامنے آئیں ہیں۔ اخباری ملازمین کے سفری الاؤنسز ، مفت خوراک اور دوسری اشیاء کی فراہمی اور بحریہ سے منسلک ملازمین کی تنخواہ جس کو مکمل چھوٹ حاصل تھی، کو ٹیکس رجیم میں شامل کرنے پر معمولی تبدیلیوں کو ریونیو اضافہ حاصل کرنے کی کوشش نہ سمجھا جائے۔
کیپیٹل مارکیٹ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس شرح کو 15 فیصد سے کم کر کے 12.5 فیصد کر دیا گیا ہےتا کہ عام آدمی سٹاک مارکیٹ تجارت میں اپنی بچت کی سرمایہ کاری کر سکے۔ اس تبدیلی سے بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہو گا جس سے صنعتی بڑھاؤ اور معاشی نمو میں اضافہ ہو گا۔ سٹاک مارکیٹ میں اعتماد کی وجہ سے نئی اور موجودہ کمپنیوں کے IPOs کی طرف سے فنڈز میں اضافہ ممکن ہو گا۔ اس سہولت کو اس لئے فراہم کیا جا رہا ہے تا کہ معاشی نمو میں اضافہ ہو۔
وزارت خزانہ اور ایف بی آر ہمیشہ ہی مثبت تنقید کو خوش آمدید کہتا ہے تا کہ تجاویز کو بہتر بنایا جا سکے۔ لیکن گمراہ کن اور بے بنیاد خبریں شائع کر کے عوام کو پریشان کرنا کسی بھی طرح صحافت کے سنہری اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔
Adnan Akram Bajwa
Secretary PR FATE Wing
Jun 14, 2021